Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

روحی کنجاہی

یوم پیدائش 04 اگست 1936

میرے لیے وہ شخص مصیبت بھی بہت ہے
سچ یہ بھی ہے اس کی مجھے عادت بھی بہت ہے

ملتا ہے اگر خواب میں ملتا تو ہے کوئی
اس کی یہ عنایت یہ مروت بھی بہت ہے

اس نے مجھے سمجھا تھا کبھی پیار کے قابل
خوش رہنا ہو تو اتنی مسرت بھی بہت ہے

الفت کا نبھانا تو بڑی بات ہے لیکن
اس دور میں اظہار محبت بھی بہت ہے

جانے پہ بضد ہے تو کہوں اس کے سوا کیا
اے دوست تری اتنی رفاقت بھی بہت ہے

اک فاصلہ قائم ہے بدستور بہ ہر حال
حاصل مجھے اس شخص کی قربت بھی بہت ہے

جینا تو پڑے گا ہی بغیر اس کے بھی روحیؔ
حالانکہ مجھے اس کی ضرورت بھی بہت ہے

روحی کنجاہی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...