گلہ ہی کیا ہے دوستو ، اگر نہ محترم رہے
کہ راہِ مستقیم پر نہ تم رہے نہ ہم رہے
کھڑے صفوں میں ہوگئے ملا کے دوش ہم مگر
دلوں میں فاصلے رہے ، طبیعتوں میں خم رہے
یہ کیا کہ جو ستم کرے اسے سلام سب کریں
یہ کیا کہ جو لہو پیے ، یہاں وہ محترم رہے
کھلے گی جالبِ حزیں خلافِ حق نہ یہ زباں
ہمارے گھر میں عمر بھر خوشی رہے کہ غم رہے
No comments:
Post a Comment