Urdu Deccan

Sunday, August 21, 2022

مشتاق ہاشمی

یوم پیدائش 15 اگست 1965

میری جانب ملتفت سارا جہاں ہو جائے گا 
دل اگر مہر و محبت کا مکاں ہو جائے گا 

سونپ دو تلوار پہلے تم ذرا مظلوم کو 
دیکھنا پھر شہر میں امن و اماں ہو جائے گا 

امتیاز رنگ و بو کا خاتمہ جس دن ہوا
پھر یہی ہندوستاں رشک جناں ہو جائے گا 

کیا ضروری ہے کریں ہر شخص سے اظہار غم 
خامشی سے مدعا خود ہی بیاں ہو جائے گا 

دوستوں سے تم نہ کرنا انکشاف راز دل 
آشکارا ورنہ پھر راز نہاں ہو جائے گا 

ہو اگر ان کو پتہ مشتاقؔ ہے مشتاق دید 
آسماں اک اور زیر آسماں ہو جائے گا 

مشتاق ہاشمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...