میری جانب ملتفت سارا جہاں ہو جائے گا
دل اگر مہر و محبت کا مکاں ہو جائے گا
سونپ دو تلوار پہلے تم ذرا مظلوم کو
دیکھنا پھر شہر میں امن و اماں ہو جائے گا
امتیاز رنگ و بو کا خاتمہ جس دن ہوا
پھر یہی ہندوستاں رشک جناں ہو جائے گا
کیا ضروری ہے کریں ہر شخص سے اظہار غم
خامشی سے مدعا خود ہی بیاں ہو جائے گا
دوستوں سے تم نہ کرنا انکشاف راز دل
آشکارا ورنہ پھر راز نہاں ہو جائے گا
ہو اگر ان کو پتہ مشتاقؔ ہے مشتاق دید
آسماں اک اور زیر آسماں ہو جائے گا
No comments:
Post a Comment