Urdu Deccan

Tuesday, August 23, 2022

اختر اورینوی

یوم پیدائش 19 اگست 1911

ہوا ہے تیری محبت کا حوصلہ ساقی 
مگر گراں ہے قناعت کا مرحلہ ساقی 

بلا کشان در مے کدہ کہاں جائیں 
قدم قدم ہے قیامت کا فاصلہ ساقی 

مری حیات کا سب کچھ فضائے مے خانہ 
سبو و جام ترا ایک مشغلہ ساقی 

یہ دشت‌ تشنہ لبی ہے شکستہ خیمے ہیں 
کہاں گیا مرے ارماں کا قافلہ ساقی 

اماں سے دور ہے صحرائے آرزو کی تپش 
حیات سوز تمنا کا آبلہ ساقی 

حیات کیا ہے محبت ہے کیوں جمال ہے کیا 
نہ حل ہوا کبھی اخترؔ کا مسئلہ ساقی

اختر اورینوی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...