ہوا ہے تیری محبت کا حوصلہ ساقی
مگر گراں ہے قناعت کا مرحلہ ساقی
بلا کشان در مے کدہ کہاں جائیں
قدم قدم ہے قیامت کا فاصلہ ساقی
مری حیات کا سب کچھ فضائے مے خانہ
سبو و جام ترا ایک مشغلہ ساقی
یہ دشت تشنہ لبی ہے شکستہ خیمے ہیں
کہاں گیا مرے ارماں کا قافلہ ساقی
اماں سے دور ہے صحرائے آرزو کی تپش
حیات سوز تمنا کا آبلہ ساقی
حیات کیا ہے محبت ہے کیوں جمال ہے کیا
نہ حل ہوا کبھی اخترؔ کا مسئلہ ساقی
No comments:
Post a Comment