Urdu Deccan

Sunday, August 21, 2022

سلیمان مجاز کوروائی

یوم پیدائش 15 اگست 1952

دھوپ چٹکی ہے کہیں برف جما رکھی ہے
اُس نے دنیا بڑی حکمت سے سجا رکھی ہے 

گھر کی ہر چیز سلیقے سے سجا رکھی ہے
اپنی تہذیب مگر دل سے بھلا رکھی ہے

وہ مرا ہے وہ مرا تھا وہ رہیگا میرا
میں نے دنیا سے یہی شرط لگا رکھی ہے

آگ لگ جائے نہ خوشبو کے دریچوں میں کہیں
اُس نے خوش رنگ ہتھیلی پہ حنا رکھی ہے

پی لئے ریت پہ بہتے ہوئے دریا کس نے
کس نے سوکھے ہوئے ہونٹوں پہ دعا رکھی ہے

لوگ کیسے ہیں کہ جینے کو مرے جاتے ہیں
زندگی اصل مگر بعدِ فنا رکھی ہے 

کون کاٹے گا اسےاور پکے گی کب تک
فصل جو ہم نے گناہوں کی لگا رکھی ہے

اب مجھے اپنی غزل راس نہ آئیگی مجاز
سامنے میرے ابھی بانگِ درا رکھی ہے 

سلیمان مجاز کوروائی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...