Urdu Deccan

Sunday, August 28, 2022

سعد اللہ شاہ

یوم پیدائش 28 اگست 1958

یہ جمال کیا یہ جلال کیا یہ عروج کیا یہ زوال کیا 
وہ جو پیڑ جڑ سے اکھڑ گیا اسے موسموں کا ملال کیا 

وہ جو لمحہ لمحہ بکھر گیا وہ جو اپنی حد سے گزر گیا 
اسے فکر شام و سحر ہو کیا اسے رنجش مہ و سال کیا 

وہ جو بے نیاز سا ہو گیا وہ جو ایک راز سا ہو گیا 
جسے کچھ غرض ہی نہیں رہی اسے دست حرف سوال کیا 

ہوا ریزہ ریزہ جو دل ترا اسے جوڑ جوڑ کے مت دکھا 
وہ جو اپنے حسن میں مست ہے اسے آئنے کا خیال کیا 

وہی ہجر رات کی بات ہے وہی چاند تاروں کا ساتھ ہے 
جو فراق سے ہوا آشنا اسے آرزوئے وصال کیا 

کسی اور سے کریں کیوں گلہ ہمیں اپنے آپ سے دکھ ملا 
وہ جو درد دل سے ہو آشنا اسے دنیا بھر کا وبال کیا 

وہی گرد گرد غبار ہے وہی چاروں اور فشار ہے 
وہ جو خود کو بھی نہیں جانتا وہ ہو میرا واقف حال کیا 

اسے سعدؔ کیسا بتائیں ہم اسے کس سے جا کے ملائیں ہم 
وہ تو خود سراپا مثال ہے یہ گلاب کیا یہ غزال کیا 

سعد اللہ شاہ


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...