کہاں دریا کی طغیانی سے نکلا
تعلق ریت کا پانی سے نکلا
کسی کی یاد کا کانٹا تھا دل میں
بہت مشکل تھا آسانی سے نکلا
گریباں چاک آوارہ پریشاں
جنوں صحرا کی ویرانی سے نکلا
چمکتے چاند کا رشتہ بھی یارو
رخ جاناں کی تابانی سے نکلا
جو منظر مصرع اولیٰ میں گم تھا
وہ منظر مصرع ثانی سے نکلا
علاج درد دل ذیشانؔ دیکھا
جنوں کی چاک دامانی سے نکلا
No comments:
Post a Comment