لفظوں کے جال میں الجھاتے ہو کچھ شرم کرو
رات کو تیرگی بتلاتے ہو، کچھ شرم کرو
جھوٹ کہتے ہوئے کچھ آتی نہیں شرم تمہیں
سچ بتاتے ہوئے شرماتے ہو، کچھ شرم کرو
بات جتنی ہو بیاں اتنی ہی کی جاتی ہے
آدھے ایمان پہ اتراتے ہو؟ کچھ شرم کرو
اس کی مرضی وہ ملاقات کرے یا نہ کرے
سرکشی پر اُسے اکساتے ہو؟ کچھ شرم کرو
نہ کوئی آنے کا سندیس نہ جانے کی خبر
پل بھر آتے ہو، چلے جاتے ہو، کچھ شرم کرو
No comments:
Post a Comment