Urdu Deccan

Thursday, September 29, 2022

منیب احمد

یوم پیدائش 20 سپتمبر 

چراغِ زیست ہوں لو اور دھواں بناتا ہوں
ہوا کے ہاتھ پہ اپنا نشاں بناتا ہوں

میں باندھتا ہوں بکھرتے دلوں کا شیرازہ
جہانِ خام سے تازہ جہاں بناتا ہوں

مری شکستہ جبیں سے ستارے پھوٹتے ہیں
میں خاکزاد ہوں اور کہکشاں بناتا ہوں

اسے تسلی سمجھتا ہوں داد جو مل جائے
میں جب بھی شعر کو حرفِ فغاں بناتا ہوں

کئی نقوش مرے تن پہ یوں تو بنتے ہیں
بس اک وہیں نہیں بنتا جہاں بناتا ہوں

بچھڑنے والے بچھڑتے ہیں کب سہولت سے
سو رفتہ رفتہ اُنہیں رفتگاں بناتا ہوں

منیب، بے گھری حیرت سے دیکھتی ہے مجھے
زمیں کے سر پہ میں جب آسماں بناتا ہوں

منیب احمد


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...