اس کے ساتھ گزارا پل پل
یاد کروں تو آنکھیں جل تھل
اُس کی آنکھ میں عکس تھا میرا
خوابوں کا پھر پھیلا جنگل
آنکھ سے لے کر پانی یارو
دل کی زمیں پر برسا بادل
سوچنے بیٹھوں کیا ہوں میں ؟ تو
ہو جاتا ہے ذہن مرا شل
اُس کی آنکھ کی گہرائی میں
میری چاہت کا ہے مقتل
کاشف اس سے بچ کر چلنا
دنیا ہے نفرت کی دلدل
کاشف الرحمن کاشف
No comments:
Post a Comment