Urdu Deccan

Friday, September 30, 2022

پرویز شاہدی

یوم پیدائش 30 سپتمبر 1910

منزل بھی ملے گی رستے میں تم راہ گزر کی بات کرو 
آغاز سفر سے پہلے کیوں انجام سفر کی بات کرو 

ظالم نے لیا ہے شرما کر پھر گوشۂ داماں چٹکی میں 
ہے وقت کہ تم بے باکی سے اب دیدۂ تر کی بات کرو 

آیا ہے چمن میں موسم گل آئی ہیں ہوائیں زنداں تک 
دیوار کی باتیں ہو لیں گی اس وقت تو در کی بات کرو 

ہے تیز ہوا ہلتا ہے قفس خطرے میں پڑی ہے ہر تیلی 
فریاد اسیری بند کرو اب جنبش پر کی بات کرو 

کیوں دار و رسن کے سائے میں منصور کی باتیں کرتے ہو 
رکھنا ہے جو اونچا سر اپنا تو اپنے ہی سر کی بات کرو 

کیوں اہل جنوں ارباب خرد کی محفل میں خاموش رہیں 
وہ اپنے ہنر کی بات کریں تم اپنے ہنر کی بات کرو 

کیا بربط و دف دم توڑ چکے موت آ گئی کیا ہر نغمے کو 
تم مطرب جام و مینا ہو کیوں تیغ و سپر کی بات کرو

پرویز شاہدی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...