Urdu Deccan

Friday, September 30, 2022

شمس الرحمن فاروقی

یوم پیدائش 30 سپتمبر 1935

سر میں ہے تپاں طاقت جتنی ہے ابھی
پیچیدہ دھواں ہیں شان اتنی ہے ابھی
رہ رہ کہ یہ پوچھتی ہے ثابت قدمی
پسپا ہونے میں دیر کتنی ہے ابھی

اس ملک میں صدیاں ہوئیں آئے کہ ابھی
اس رات گریں گے ہم پہ پردے کہ ابھی
اکتاہٹ شور و غل سے کہتی ہے بتا
کچھ دیر میں اٹھیں گے یہاں سے کہ ابھی

نیچی تھی گرم تھی ہواؤں میں ابھی
جولاں تھی مثل خوں دعاوں میں ابھی
سینے میں مرے یار وفادار کی سانس
روشن ہو کر ملی نواؤں میں ابھی

تنہا نہیں جاں دادۂ کثرت ہوں ابھی
سچا ہوں تصویر کی صورت ہوں ابھی
افلاک کی کال کوٹھری کے پاتال
آنکھیں مری مت کھول حقیقت ہوں ابھی

جنگل تھرا اٹھا ہے سویا تھا ابھی
سنسان ہوا سے کوئی بولا تھا ابھی
ساکت گمبھیر فرش شب کے اوپر
لمبے قدموں سے کون گزرا تھا ابھی

شمس الرحمن فاروقی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...