Urdu Deccan

Wednesday, September 21, 2022

لاریب کاظمی

یوم پیدائش 06 سپتمبر

اُسے مجھ سے محبت ہے! نہیں ہے! کیا پتہ کیا ہے
خدایا! پھٹ رہا ہے سر مرا یہ سلسلہ کیا ہے؟

میں اکثر سوچتی رہتی تھی آخر مفلسی کیا ہے
گنوایا اس کو تو آخر سمجھ میں آگیا کیا ہے

مجھے محفل میں ہنسنا ہے کہ تنہائی میں رونا ہے
مریضِ ہجر کی مولا بتا تُو ہی دوا کیا ہے 

ہے ماتم آج کیوں برپا گلستاں میں ، ارے یارو
کوئی جا کر خبر لو پھول کو آخر ہوا کیا ہے

چلی جاؤں گی سب کچھ چھوڑ کر اک دن ، محبت بھی
یہ دل ، یہ روح سب تیرا ہے میری جاں ، مرا کیا ہے

لگا ڈالی تھی میں نے آگ تیری ہر نشانی کو 
مگر تصویر بچ نکلی تری ، تو پھر جلا کیا ہے؟

بلا کے ہم بہادر تھے ، مگر میدانِ الفت میں
محبت ہار کے جانا کہ آخر حوصلہ کیا ہے

اندھیری بزم میں ، آنے سے ان کے روشنی پھوٹی
صدا گونجی ، اے شمس الرب ، ترے آگے دیا کیا ہے؟

لاریب کاظمی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...