Urdu Deccan

Wednesday, September 21, 2022

ساحر لکھنوی

یوم پیدائش 06 سپتمبر 1931

فصل ایسی ہے الفت کے دامن تلے 
ہم جلیں تم جلو ساری دنیا جلے 

تپ کے کندن کی مانند نکھرا جنوں 
جس قدر غم بڑھا بڑھ گئے حوصلے 

دل میں پھیلی ہے یوں روشنی یاد کی 
جیسے ویران مندر میں دیپک جلے 

جشن سے میری بربادیوں کا چلو 
دوستو آؤ شیشے میں شعلہ ڈھلے 

ہر نفس جیسے جینے کی تعزیر ہے 
کتنے دشوار ہیں عمر کے مرحلے 

ہم الجھتے رہے فلسفی کی طرح 
اور بڑھتے گئے وقت کے مسئلے 

موڑ سکتے ہیں دنیا کا رخ آج ہی 
آپ سے کچھ حسیں ہم سے کچھ منچلے 

وقت مجھ سے مرا حافظہ چھین لے 
آگ میں کوئی یادوں کی کب تک چلے 

خندۂ گل سے ساحرؔ نہ بہلیں گے ہم 
تازہ دم میں جنوں کے ابھی ولولے

ساحر لکھنوی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...