جو کچھ تھا میرے پاس وہ جاگیر بیچ کر
سپنے خرید لایا ہوں تعبیر بیچ کر
دیکھا گیا تڑپنا نہ بچوں کا بھوک سے
لایا ہے روٹی غازی بھی شمشیر بیچ کر
ماحول کر رہا ہے اشارہ یہ دیش کا
گوبر خریدا جائے گا انجیر بیچ کر
آپس میں مسلکی، جو لڑائی کے ہیں سبب
آرام سے وہ سوئے ہیں تقریر بیچ کر
نورالدین ثانی
No comments:
Post a Comment