Urdu Deccan

Friday, September 23, 2022

عرفان الحق صائم

یوم پیدائش 14 سپتمبر 1951

دیوار میں امکان کا اک در کوئی کھولے
اوجھل ہے جو آنکھوں سے وہ منظر کوئی کھولے

اب شہر کے اندر بھی تو ہر روز ہے ہجرت
کیا ایسے میں باندھا ہوا بستر کوئی کھولے

رقصاں ہو تو پھر نیند سے اٹھنے نہیں دیتی
اس بادِ صبا کی ذرا جھانجھر کوئی کھولے

جب ان سنی ہر بات کے ہونے کا یقیں ہو
کیوں اپنی شکایات کا دفتر کوئی کھولے

آسیب کے آجانے سے کچھ پہلے عزیزو
ممکن ہو تو اس دل کا ہر اک گھر کوئی کھولے

اب شہر کے ہر شخص کی خواہش ہے یہ صائمؔ
جو باندھ کے رکھا ہے سمندر کوئی کھولے

عرفان الحق صائم


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...