Urdu Deccan

Friday, September 23, 2022

شوکت پردیسی

یوم وفات 14 سپتمبر 1995

میرے محبوب مرے دل کو جلایا نہ کرو 
ساز چھیڑا نہ کرو گیت سنایا نہ کرو 

جاؤ آباد کرو اپنی تمناؤں کو 
مجھ کو محفل کا تماشائی بنایا نہ کرو 

میری راہوں میں جو کانٹے ہیں تو کیوں پھول ملیں 
میرے دامن کو الجھنے دو چھڑایا نہ کرو 

تم نے اچھا ہی کیا ساتھ ہمارا نہ دیا 
بجھ چکے ہیں جو دیے ان کو جلایا نہ کرو 

میرے جیسا کوئی پاگل نہ کہیں مل جائے 
تم کسی موڑ پہ تنہا کبھی جایا نہ کرو 

یہ تو دنیا ہے سبھی قسم کے ہیں لوگ یہاں 
ہر کسی کے لیے تم آنکھ بچھایا نہ کرو 

زہر غم پی کے بھی کچھ لوگ جیا کرتے ہیں 
ان کو چھیڑا نہ کرو ان کو ستایا نہ کرو

شوکت پردیسی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...