Urdu Deccan

Thursday, September 29, 2022

پرتو روہیلہ

یوم وفات 23 سپتمبر 1932

میں جو صحرا میں کسی پیڑ کا سایا ہوتا 
دل زدہ کوئی گھڑی بھر کو تو ٹھہرا ہوتا 

اب تو وہ شاخ بھی شاید ہی گلستاں میں ملے 
کاش اس پھول کو اس وقت ہی توڑا ہوتا 

وقت فرصت نہیں دے گا ہمیں مڑنے کی کبھی 
آگے بڑھتے ہوئے ہم نے جو یہ سوچا ہوتا 

ہنستے ہنستے جو ہمیں چھوڑ گیا ہے حیراں 
اب رلانے کے لئے یاد نہ آیا ہوتا 

وقت رخصت بھی نرالی ہی رہی دھج تیری 
جاتے جاتے ذرا مڑ کے بھی تو دیکھا ہوتا 

کس سے پوچھیں کہ وہاں کیسی گزر ہوتی ہے 
دوست اپنا کبھی احوال ہی لکھا ہوتا 

ایسا لگتا ہے کہ بس خواب سے جاگا ہوں ابھی 
سوچتا ہوں کہ جو یہ خواب نہ ٹوٹا ہوتا 

زندگی پھر بھی تھی دشوار بہت ہی دشوار 
ہر قدم ساتھ اگر ایک مسیحا ہوتا 

ایک محفل ہے کہ دن رات بپا رہتی ہے 
چند لمحوں کے لئے کاش میں تنہا ہوتا

پرتو روہیلہ



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...