Urdu Deccan

Monday, September 26, 2022

عمر قریشی

یوم پیدائش 16 سپتمبر 1924

یہ مرے جذب محبت کی پذیرائی ہے
وہ بھی کہنے لگے دیوانہ ہے سودائی ہے

ہر طرف تو ہے تری یاد ہے آہٹ تیری
تیری محفل سے تو اچھی مری تنہائی ہے

اس سے بہتر ہے کہ تجدید محبت کر لے
بے وفا بن کے بھی رہنا تری رسوائی ہے

شیشہ‌ٔ جسم ہوا جاتا ہے ٹکڑے ٹکڑے
یہ قیامت ہے کہ ظالم تری انگڑائی ہے

ایسا بدلا ہے زمانہ کہ الٰہی توبہ
جو تماشا تھا وہی آج تماشائی ہے

مطمئن ہوں میں عمرؔ شیشے کے گھر میں رہ کر
پتھروں سے مری صدیوں کی شناسائی ہے

عمر قریشی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...