ہے دل میں نور وفا کے چراغ کے جیسا
چلے بھی آؤ بیاباں ہے باغ کے جیسا
قدم قدم پہ نگاہوں کی جستجو ہے وہی
کسی کا نام ملا ہے سراغ کے جیسا
شراب لطف و کرم اس کی آنکھ سے چھلکی
سرور پھر نے نہ ملا اس ایاغ کے جیسا
شکیل صبر سے لے کام عجلتیں کیسی
وہ محو گشت چمن ہے فراغ کے جیسا
No comments:
Post a Comment