بندشیں سخت نہ ہو جائیں مسیحاؤں کی
قید میں اپنی معیشت ہے کلیساؤں کی
قرض میں جکڑی ہوئی قوم کے بے حس حاکم
بود و باش ان کی ہمیشہ سے ہے راجاؤں کی
بے ہنر ہاتھوں میں شمشیر تھمانے کے لئے
پرچیاں کام دکھاتی ہیں شنا ساؤں کی
یوسف وقت سے پوچھو تو ذرا اے لوگو
زد پہ دامن ہے ترا کتنی زلیخاؤں کی
آخری بار ہے ساحل کا نظارا راشد
کشتیاں ڈوب چلیں میری تمناؤں کی
No comments:
Post a Comment