Urdu Deccan

Thursday, September 29, 2022

ظفر نسیمی

یوم پیدائش 24 سپتمبر 1921

نہ چھیڑ نام و نسب اور نسل و رنگ کی بات 
کہ چل نکلتی ہے اکثر یہیں سے جنگ کی بات 

تمہارے شہر میں کس کس کو آئنہ دکھلائیں 
ہزار طرح کے چہرے ہزار رنگ کی بات 

ہر ایک بات پہ طعنہ ہر ایک بات پہ طنز 
کبھی تو یار کیا کر کسی سے ڈھنگ کی بات 

میں اس کے وعدۂ فردا پہ کیا یقیں کرتا 
ہنسی میں ٹال گیا ایک شوخ و شنگ کی بات 

اٹھا ہے سنگ ملامت بہ نام شیشۂ دل 
قرار پائی ہے شیشے کے ساتھ سنگ کی بات 

عجیب حال ہے یاروں کی بے حسی کا ظفرؔ 
سکوت مرگ کا عالم رباب و چنگ کی بات

ظفر نسیمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...