بسمل کسی کو رکھنا رسم وفا نہیں ہے
اور منہ چھپا کے چلنا شرط وفا نہیں ہے
زلفوں کو شانہ کیجے یا بھوں بنا کے چلیے
گر پاس دل نہ رکھیے تو یہ ادا نہیں ہے
اک روز وہ ستم گر مجھ سے ہوا مخاطب
میں نے کہا کہ پیارے اب یہ روا نہیں ہے
مرتے ہیں ہم تڑپتے پھرتے ہو تم ہر اک جا
جانا کہ تم کو ہم سے کچھ مدعا نہیں ہے
تب سن کے شوخ دل کش جھنجھلا کے کہنے لاگا
کیا وضع میری آصفؔ تو جانتا نہیں ہے
یوم پیدائش 23 سپتمبر 1748
بسمل کسی کو رکھنا رسم وفا نہیں ہے
اور منہ چھپا کے چلنا شرط وفا نہیں ہے
زلفوں کو شانہ کیجے یا بھوں بنا کے چلیے
گر پاس دل نہ رکھیے تو یہ ادا نہیں ہے
اک روز وہ ستم گر مجھ سے ہوا مخاطب
میں نے کہا کہ پیارے اب یہ روا نہیں ہے
مرتے ہیں ہم تڑپتے پھرتے ہو تم ہر اک جا
جانا کہ تم کو ہم سے کچھ مدعا نہیں ہے
تب سن کے شوخ دل کش جھنجھلا کے کہنے لاگا
کیا وضع میری آصفؔ تو جانتا نہیں ہے
No comments:
Post a Comment