Urdu Deccan

Friday, September 30, 2022

شوکت واسطی

یوم پیدائش 01 اکتوبر 1922

جنوں سکون خرد اضطراب چاہتی ہے 
طبیعت آج نیا انقلاب چاہتی ہے 

نہ آج تیری نظر سے برس رہا ہے نشہ 
نہ میری تشنہ لبی ہی شراب چاہتی ہے 

نہیں سرور مسلسل نباہ پر موقوف 
مدام آنکھ کہاں لطف خواب چاہتی ہے 

سنا رہا ہوں فسانہ تری محبت کا 
یہ کائنات عمل کا حساب چاہتی ہے 

وہ عزم ہائے سفر لا زوال ہوتے ہیں 
حیات موت کو جب ہم رکاب چاہتی ہے 

جھلس رہا ہے بدن دھوپ میں جوانی کی 
یہ آگ زلف کا گہرا سحاب چاہتی ہے 

حریف حسن و محبت ہو دیر تک شوکتؔ 
نگار عمر وہ عہد شباب چاہتی ہے

شوکت واسطی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...