خودی کی تاریک گھاٹیاں ہیں قدم قدم پر یقیں سے آگے
خدا ہی حافظ ہے ان کاطرزی ، بڑھے جو کوئے بتاں سے آگے
کبھی کلیسا میں جھانکتا ہے ، کبھی حرم میں پکارتا ہے
جو ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈ اس کو حدودِ کون و مکاں سے آگے
میں گرد تھا کارواں کی طرزی نہ پوچھیے اضطراب میرا
کبھی رہا کارواں کے پیچھے ، کبھی رہا کارواں کے آگے
No comments:
Post a Comment