Urdu Deccan

Monday, September 26, 2022

علی منظور حیدرآبادی

یوم پیدائش 19 سپتمبر 1896

غم کا گماں یقین طرب سے بدل گیا
احساس عشق حسن کے سانچے میں ڈھل گیا

ساتھ ان کے لے رہا ہوں میں گل گشت کے مزے
یہ خواب ہی سہی مرا جی تو بہل گیا

مجبور عشق چشم فسوں ساز سے ہوں میں
جادو مجھی پہ دوست کا چلنا تھا چل گیا

میں انتظار عید میں تھا عید آ گئی
ارمان دید دامن عشرت میں پل گیا

ہے برق جلوہ یاد مگر یہ نہیں ہے یاد
خرمن مرے غرور کا کس وقت جل گیا

پیمان عشق و حسن کی تجدید کے سوا
جو بھی خیال ذہن میں آیا نکل گیا

بڑھتے چلے ہیں آئے دن اسباب اضطراب
یادش بخیر آج کا وعدہ بھی ٹل گیا

منظورؔ کس زباں سے بتوں کو برا کہیں
ایماں ہمارا کفر کے دامن میں پل گیا

علی منظور حیدرآبادی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...