اوصاف محامد جیسے ہیں
دراصل وہ حاسد جیسے ہیں
ہر بات پہ نکتہ چینی کیوں ؟
کیا آپ بھی ناقد جیسے ہیں
بے داغ لبادہ اوڑھے ہوئے
مے خوار بھی زاہد جیسے ہیں
آنکھیں ہیں مگر ہیں نابینا
کیوں کہیے وہ شاہد جیسے ہیں
ہے دور مشینی تو انساں
کیوں ساکت و جامد جیسے ہیں
اے سعدیہ! صالح کوئی نہیں
سب اصلاً فاسد جیسے ہیں
سیدہ سعدیہ فتح
No comments:
Post a Comment