Urdu Deccan

Sunday, September 18, 2022

عمیر نجمی

یوم پیدائش 02 سپتمبر 1986

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے 
بچا ہے جو تجھ میں میرا حصہ نکالنا ہے 

یہ روح برسوں سے دفن ہے تم مدد کرو گے 
بدن کے ملبے سے اس کو زندہ نکالنا ہے 

نظر میں رکھنا کہیں کوئی غم شناس گاہک 
مجھے سخن بیچنا ہے خرچہ نکالنا ہے 

نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ 
اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے 

یہ تیس برسوں سے کچھ برس پیچھے چل رہی ہے 
مجھے گھڑی کا خراب پرزہ نکالنا ہے 

خیال ہے خاندان کو اطلاع دے دوں 
جو کٹ گیا اس شجر کا شجرہ نکالنا ہے 

میں ایک کردار سے بڑا تنگ ہوں قلم کار 
مجھے کہانی میں ڈال غصہ نکالنا ہے

عمیر نجمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...