Urdu Deccan

Wednesday, September 21, 2022

شباہت مراد آبادی

یوم پیدائش 05 سپتمبر 1928

راس آئے گی نہ الفت مجھے معلوم نہ تھا
ان سے ہو جائے گے فرقت مجھے معلوم نہ تھا

ان کو مجھ سے ہوئی نفرت مجھے معلوم نہ تھا
اتنی بدلی ہے طبیعت مجھے معلوم نہ تھا

ایک انکار میں یہ رشتۂ دل ٹوٹ گیا
اتنی نازک تھی یہ نسبت مجھے معلوم نہ تھا

چین آتا نہیں آ جاتا ہے جب ان کا خیال
فکر کھو دیتی ہے راحت مجھے معلوم نہ تھا

زندگی کھونا ہے دنیا سے یہ سودا کرنا
مرنا جینے کی ہے قیمت مجھے معلوم نہ تھا

نرم و نازک میں سمجھتا تھا انہیں گل کی طرح
خار بھی ہوتی ہے عورت مجھے معلوم نہ تھا

بزم ہستی سے مرے اٹھنے سے پہلے روحیؔ
تم ہی ہو جاؤ گی رخصت مجھے معلوم نہ تھا

تھے ہمیت کے لیے شکوہ غم ننگ حیات
مجھ کو مارے گی شرافت مجھے معلوم نہ تھا

بات جو میں نے بنائی وہ بگڑتی ہی گئی
ہے خراب اپنی یہ قسمت مجھے معلوم نہ تھا

ورنہ تکمیل تمنا کی نہ خواہش کرتا
زندگی کم ہے شباہتؔ مجھے معلوم نہ تھا

شباہت مراد آبادی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...