امنِ باہم کی فضا برباد ہے
یہ ہمارے دور کی ایجاد ہے
یاد تیری میرے دل میں ہے مکیں
قصرِ دل میرا ابھی آباد ہے
دور ہوجائے کرونا کی وبا
اے خدا تجھ سے یہی فریاد ہے
آپ کا جانا نگاہیں پھیر کر
”مدتیں گزریں ابھی تک یاد ہے“
لکھنؤ علم و ادب کے واسطے
آم کی خاطر ملیح آباد ہے
داغ تیری اک نگاہِ لطف سے
زندگانی شاد ہے آباد ہے
داغ نیازی
No comments:
Post a Comment