Urdu Deccan

Wednesday, September 21, 2022

عرفان ظہیر

یوم پیدائش 06 سپتمبر 1959

پتوار ہم نے مانا کہ اب ان کے ہاتھ ہے
طوفاں بتا رہا ہے کہ یہ ان کی مات ہے

ہوگی نہ صبح جس کا انھیں انتظار ہے
دکھنے دو خواب ان کو ابھی لمبی رات ہے

اپنے لیے تو صبر و تحمل کا وقت ہے
دستورِ ہند سارے مسلماں کے ساتھ ہے

صدیوں سے ہورہی ہیں مٹانے کی کوششیں
لیکن مٹا سکے نہ یہ بھی سچی بات ہے

اولاد یوں تو ہوتی ہیں اپنی سبھی عزیز
اس ملک کو عزیز تو ہر ایک ذات ہے

ہو احترام سب کا رہے سب کا گر خیال
عرفان ایک یہ بھی تو راہِ نجات ہے

عرفان ظہیر


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...