Urdu Deccan

Thursday, September 29, 2022

ثاقب قمری مصباحی

یوم پیدائش 27 سپتمبر 2001

وحشتِ ہجر ہے، اندیشۂ تنہائی ہے
بابِ ہستی کا عجب قصۂ تنہائی ہے

جس طرف دیکھتا ہوں سایۂ تنہائی ہے
آخرش تا بہ کجا حیطۂ تنہائی ہے!!

وہ کہ جس قبر پہ میلہ سا لگا رہتا تھا
آج خستہ سا وہاں کتبۂ تنہائی ہے

پھر سے اِک بار وہی جرم کیا ہے میں نے
پھر سے اِک بار مجھے خدشۂ تنہائی ہے

میں تو بس معنیِ مصداق اسی لفظ کا ہوں!
مصحفِ زیست میں جو صیغۂ تنہائی ہے

عالمِ وصل کی لذت سے میں واقف ہی کہاں
میرے حصے میں تو بس گوشۂ تنہائی ہے

آج کل نیند سے اس طرح میں چونک اُٹھتا ہوں
جیسے خوابوں پہ مِرے قبضۂ تنہائی ہے

عشق کا ایک جزیرہ ہے مِرا دل ثاقب
اور پھر اس میں فقط موجۂ تنہائی ہے

ثاقب قمری مصباحی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...