Urdu Deccan

Sunday, October 30, 2022

صابر براری

یوم پیدائش 30 اکٹوبر 1928

شہر میں تیرے مرا کوئی شناسا بھی نہیں 
کون ہوں میں یہ کسی شخص نے پوچھا بھی نہیں 

حسن مغرور کو آنکھوں میں بسایا بھی نہیں 
حرص کا زہر مری روح میں اترا بھی نہیں 

اس کی یادوں سے منور ہوئی دل کی دنیا 
چاند ایسا جو ابھی ابر سے نکلا بھی نہیں 

اپنی مرضی سے قفس ہم نے چنا تھا صیاد 
اس لئے تیرے ستم کا ہمیں شکوہ بھی نہیں 

دور دورہ ہے یہاں جور و جفا کا لیکن 
دوستو اہل وفا شہر میں عنقا بھی نہیں 

گلستاں کیسے تجھے سونپ دیں اے دشمن گل 
اس میں شامل تو ترے خون کا قطرہ بھی نہیں 

ناخدا غیر کی کشتی کا تجھے کیوں غم ہے 
دور گرداب سے کچھ تیرا سفینہ بھی نہیں 

پارسا گو کہ نہیں صابرؔ خستہ لیکن 
آپ جیسا اسے سمجھے ہیں تو ویسا بھی نہیں

صابر براری

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...