Urdu Deccan

Saturday, October 1, 2022

علی شیداؔ

یوم پیدائش 01 اکتوبر 1953

تجھ سے منسوب سو بہانے ہیں
لوگ کتنے ترے دوانے ہیں

فہم و ادراک کے دریچے کهول 
درد کے زاوئے سجانے ہیں 

وقت کے دائرے سے ہوں آزاد
قید مجه میں کئی زمانے ہیں 

فاصلے کم کرو دعاوں سے
ہاته ٹوٹے بهی ہو اٹهانے ہیں 

ٹوٹنے دے صدا صدا پایل 
رقص کے دائرے گهمانے ہیں

یوں اندهیروں سے لڑ نہ پاو گے
آو مل کر دئے جلانے ہیں

دیکه تشہیر حرف رسوائی 
خواب آنکهوں سے یا چرانے ہیں

تم حقیقت مرے جنوں کی ہو
رہ نوردی یہ سب بہانے ہیں 

ہجرتیں کب تلک یہ آوارہ
غم جو اتنے کہیں بسانے ہیں 

اب کے موج سخن پہ واہ شیداؔ 
میر کے درد کے زمانے ہیں

علی شیداؔ


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...