Urdu Deccan

Saturday, October 1, 2022

اثر بہرائچی

یوم پیدائش 01 اکتوبر 1946

طلب کے ساتھ اگر بے خودی نہیں ہوتی
قسم خدا کی خدا آگہی نہیں ہوتی

جسے نصیب نہ ہو آنسوؤں کی تابانی
شب فراق وہ تاروں بھری نہیں ہوتی

ترا ستم بھی نوازش ہے میرے دل کے لئے
 تری خوشی سے مجھے کیا خوشی نہیں ہوتی
 
 رہ حیات کو روشن کرے ہزار خرد
 بغیر دل کے جلے روشنی نہیں ہوتی
 
کسی کے پیار کا نفرت سے دیجئے نہ جواب
مرے حضور! محبت بُری نہیں ہوتی

سنا تھا ہم نے مگر دل لگا کے دیکھ لیا
بتوں میں خوئے وفا واقعی نہیں ہوتی

سلگ رہے ہیں نشیمن مگر یہ کیا ہے اثر
چمن میں پھر بھی کہیں روشنی نہیں ہوتی

اثر بہرائچی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...