Urdu Deccan

Sunday, October 30, 2022

ڈاکٹر نذیر قیصر

یوم پیدائش 30 اکتوبر 1922

سکوتِ شام میں جب کائنات ڈھلتی ہے
کسی کی یاد خیالوں کے رُخ بدلتی ہے

مری نگاہ نے وہ محفلیں بھی دیکھی ہیں
جہاں چراغ کی لَو تیرگی اُگلتی ہے

بڑھا ہے جب سے بہاروں کی سمت دامنِ شوق
خزاں بھی سرحدِ گلشن سے بچ کے چلتی ہے

ابھی سے راہزنوں کے سلوک پر تنقید
ابھی تو مشعلِ رہبر لہُو سے جلتی ہے

اب اور کون سنے گا صدائے زخم بہار
صبا بھی پیکرِ گلشن پہ خاک ملتی ہے

نہ جانے کس لیے گُھٹنے لگا ہے دم قیصرؔ
سماں بھی مہکا ہوا ہے ‘ ہوا بھی چلتی ہے

ڈاکٹر نذیر قیصر


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...