Urdu Deccan

Tuesday, November 1, 2022

غیاث متین

یوم پیدائش 01 نومبر 1942

بارش ہوگی تو بارش میں دونوں مل کر بھیگیں گے 
ریت پہ ایک مسافر کا گھر اور سمندر بھیگیں گے 

اچھا میں ہارا تم جیتے آگے کی اک بات سنو 
اب کے برس جب بارش ہوگی سوچ سمجھ کر بھیگیں گے 

دھوپ کا اک ٹکڑا کیوں میرے سر پر سایہ کرتا ہے 
کیا مجھ کو منظر سے ہٹا کر سارے منظر بھیگیں گے 

کاغذ کی اک کشتی لے کر بارش میں کیوں نکلے ہو 
بھولے بسرے بچپن کی یادوں کے پیکر بھیگیں گے 

اچھے لوگوں کی بستی میں تم کیوں رہنے آئے ہو 
یاں ہونٹوں پر پھول کھلیں گے خون میں خنجر بھیگیں گے 

اس دن کی جب بارش ہوگی کون بچے گا ہم سفرو 
پھول پرند چراغ جزیرے کنکر پتھر بھیگیں گے 

اک فانوس ہے جس میں اپنی روح متینؔ سلگتی ہے 
بھیگنا جب ٹھہرا تو اسی فانوس کے اندر بھیگیں گے

غیاث متین



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...