Urdu Deccan

Tuesday, November 1, 2022

علقمہ شبلی

یوم پیدائش 01 نومبر 1930

زندگی سے مری اس طرح ملاقات ہوئی 
لب ہلے آنکھ ملی اور نہ کوئی بات ہوئی 

درد کی دھوپ نہیں یاد کا سایہ بھی نہیں 
اب تو قسمت میری بے رنگئ حالات ہوئی 

صرف کل ہی نہیں اس دور میں بھی دیدہ وری 
نذر اوہام ہوئی صید روایات ہوئی 

کل تو محور تھے مری ذات کے یہ کون و مکاں 
کائنات آج جو سمٹی تو مری ذات ہوئی 

سر کو پھوڑا کئے پتھر سے سمندر سے لڑے 
صبح یوں شام ہوئی شام سے یوں رات ہوئی 

گھر مرا دیکھ لیا سیل بلا نے شبلیؔ 
آگہی کیا ہوئی اک درد کی سوغات ہوئی

علقمہ شبلی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...