Urdu Deccan

Sunday, October 30, 2022

صوفیہ احمد

یوم پیدائش 27 اکتوبر 1951

کچھ خواب بیچنے ہیں خریدار چاہیے
ہم بک رہے ہیں اب ہمیں بازار چاہیے

اس بے سکون سے فلکِ بے ستوں تلے
رہنے کو پائیدار سا گھر بار چاہیے

اس درد کی گلی میں بڑی تیز دھوپ ہے
سستانے کے لیے کہیں چھتنار چاہیے

صوفیہ احمد 

پھوٹی ہے بطنِ شبِ دیجور سے رقصاں کرن
کٹ گیا دکھ کا سفر شاید سحر ہونے کو ہے

بے یقینی لامکانی عمر بھر ڈستی رہی
ہے فضا کچھ دوستانہ اپنا گھر ہونے کو ہے

تھک گیا صاحبانِ سنگ کا لشکر بھی اب
دشمنی کی آخری حد مختصر ہونے کو ہے

صوفیہ احمد


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...