Urdu Deccan

Sunday, October 30, 2022

آتش بہاولپوری

یوم وفات 27 اکتوبر 1993

مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے 
میری بھی کوئی قیمت ہو گئی ہے 

وہ جب سے ملتفت مجھ سے ہوئے ہیں 
یہ دنیا خوب صورت ہو گئی ہے 

چڑھایا جا رہا ہوں دار پر میں 
بیاں مجھ سے حقیقت ہو گئی ہے 

رواں دریا ہیں انسانی لہو کے 
مگر پانی کی قلت ہو گئی ہے 

مجھے بھی اک ستم گر کے کرم سے 
ستم سہنے کی عادت ہو گئی ہے 

حقیقت یہ ہے ہم کیا اٹھ گئے ہیں 
وفا دنیا سے رخصت ہو گئی ہے 

غم جاناں میں جب سے مبتلا ہوں 
غم دوراں سے فرصت ہو گئی ہے 

اب ان کی کفر سامانی بھی آتشؔ 
دل و جاں پر عبارت ہو گئی ہے 

آتش بہاولپوری

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...