Urdu Deccan

Wednesday, October 26, 2022

اسد اعوان

یوم پیدائش 22 اکتوبر 1975

کچھ بھی تمام زیست کمایا تو ہے نہیں
میرا کسی کے پاس بقایا تو ہے نہیں

میرا یہ رنگ اور ہے میرا یہ ڈھنگ اور
میری غزل میں لفظ پرایا تو ہے نہیں

کچھ بھی گلہ نہیں ہے مجھے بےوفاٶں سے
سارے ملے“ کسی نے رلایا تو ہے نہیں

کوچہء خوش جمال میں اپنی انا سمیت
سب کچھ لُٹا دیا ہے بچایا تو ہے نہیں

مجھ سے جدا ہوا ہے مگر یہ بھی ٹھیک ہے
اُس نے کسی طرح سے بھلایا تو ہے نہیں

خود آ گیا ہے سارے زمانے کو چھوڑ کر
میں تو اُسے ملا ہوں منایا تو ہے نہیں

دنیا غلط خفا ہے مرے دوست سے اسد
میرے پیام پر بھی وہ آیا تو ہے نہیں

اسد اعوان



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...