Urdu Deccan

Saturday, October 22, 2022

حَسَن کاظمی

یوم پیدائش 07 اکتوبر 1960

خوبصورت ہیں آنکھیں تیری ، رات کو جاگنا چھوڑ دے
خود بخود نیند آ جائے گی ، تُو مُجھے سوچنا چھوڑ دے

تیری آنکھوں سے کلیاں کھِلیں ، تیرے آنچل سے بادل اُڑیں
دیکھ لے جو تیری چال کو ، مور بھی ناچنا چھوڑ دے

تیری آنکھوں سے چھلکی ہوئی ، جو بھی اِک بار پی لے اگر
پھِر وہ میخوار اے ساقیا ، جام ہی مانگنا چھوڑ دے

اے خوشی ایک پَل کو سہی ، میں کبھی تُجھ سے مل تو سکوں
میرے گھر سے کہاں جائے گی ، کُچھ تو اپنا پتہ چھوڑ دے

زندگی ہے مُسلسل سفر ، سب کی ہے ایک ہی رہگُزر
ایک ہی جب ہے سب کی ڈگر ، کیوں کوئی راستہ چھوڑ دے

میری آنکھوں میں رہتا ہے تُو ، تیری آنکھوں میں رہتا ہوں میں
صِرف مِحسوس کر لے مُجھے ، آنکھ سے دیکھنا چھوڑ دے 

 حَسَن کاظمی

 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...