Urdu Deccan

Wednesday, October 26, 2022

ریحانہ نواب

یوم پیدائش 21 اکتوبر 1958

اک شہزادہ بھیس بدل کر ایسے محل میں آتا ہے 
ذکر تمہارا جیسے جاناں میری غزل میں آتا ہے 

حیراں حیراں کھویا کھویا پاگل پاگل بے کل سا 
جانے کس کو ڈھونڈنے چندا جھیل کے جل میں آتا ہے 

آنکھوں میں دیدار کا کاجل میں بھی لگا کر جاتی ہوں 
وہ بھی اکثر ڈھونڈنے مجھ کو تاج محل میں آتا ہے 

گاہے اماوس کی راتوں میں گاہے چاندنی راتوں میں 
اک غمگیں افسردہ سایہ شیش محل میں آتا ہے 

جانے کہاں سے اتنے پرندے شاخوں پر آ جاتے ہیں 
کھٹا میٹھا البیلا رس جوں ہی پھل میں آتا ہے 

جس کو سن کر دل بھر آئے آنکھیں بھی نم ہو جائیں 
ایسے شعروں کی شرکت سے حسن غزل میں آتا ہے 

آ ریحانہؔ اس سے پوچھیں ماضی کی روداد حسیں 
جو چھوٹی سی کشتی لے کر شام کو ڈل میں آتا ہے

ریحانہ نواب



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...