Urdu Deccan

Wednesday, October 26, 2022

مرشد ندوی

یوم پیدائش 21 اکتوبر 1964

آئینے سے سارے چہرے گم ہوئے
میری یادوں کے خزانے گم ہوئے

منظروں سے رونقیں جاتی رہیں
وہ سبھی موسم سہانے گم ہوئے

بھیڑ ہے اور بھیڑ کی تہذیب کیا
بھیڑ میں انسان سارے گم ہوئے

دن میں سائے خاک پر تڑپا کئے
رات میں وہ بھی بچارے گم ہوئے

زندگی کی داستاں ہے مختصر
آئے ہم، رستے سنوارے، گم ہوئے

حسرتوں کی دھول نظریں کھا گئی
راہ میں کیا کیا نظارے گم ہوئے

وقت کی رفتار میں بچتا بھی کیا
زندگی کے سب نگینے گم ہوئے

تیر کر ساحل پہ آئے وہ بچے
ورنہ مرشد سب سفینے گم ہوئے

مرشد ندوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...