آ گیا وقت اگر پیار میں رسوائی کا
لوگ دیکھیں گے تماشا ترے سودائی کا
روح سے جسم الگ کرنے کے پس منظر میں
ہے کوئی ہاتھ یقیناً کسی ہرجائی کا
جاں غم وصل کی اک شام منائیں آ جا
شور سنتی ہوں سسکتی ہوئی شہنائی کا
میں ترے پیار کو دنیا سے چھپاؤں کیسے
رنگ آنکھوں سے برستا ہے شناسائی کا
خیر ہو آج مرے دل کے بیابانوں کی
مانیؔ کرنا نہیں ماتم شب تنہائی کا
No comments:
Post a Comment