Urdu Deccan

Wednesday, October 26, 2022

جلالؔ لکھنوی

یوم وفات 20 اکتوبر 1909

کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی 
وہ فرق دلوں کا وہ جدائی نہیں جاتی 

کیا دھوم بھی نالوں سے مچائی نہیں جاتی 
سوتی ہوئی تقدیر جگائی نہیں جاتی 

کچھ شکوہ نہ کرتے نہ بگڑتا وہ شب وصل 
اب ہم سے کوئی بات بنائی نہیں جاتی 

دیکھو تو ذرا خاک میں ہم ملتے ہیں کیونکر 
یہ نیچی نگہ اب بھی اٹھائی نہیں جاتی 

کہتی ہے شب ہجر بہت زندہ رہوگے 
مانگا کرو تم موت ابھی آئی نہیں جاتی 

وہ ہم سے مکدر ہیں تو ہم ان سے مکدر 
کہہ دیتے ہیں صاف اپنی صفائی نہیں جاتی 

ہم صلح بھی کر لیں تو چلی جاتی ہے ان میں 
باہم دل و دلبر کی لڑائی نہیں جاتی 

خود دل میں چلے آؤ گے جب قصد کرو گے 
یہ راہ بتانے سے بتائی نہیں جاتی 

چھپتی ہے جلالؔ آنکھوں میں کب حسرت دیدار 
سو پردے اگر ہوں تو چھپائی نہیں جاتی

جلالؔ لکھنوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...