Urdu Deccan

Wednesday, October 26, 2022

عفت زیبا کاکوروی

یوم پیدائش 19 اکتوبر 1924

زندگی نکھر آئی جھیل کر ستم تنہا 
تیرے در سے ہاتھ آیا بس یہی کرم تنہا 

دھڑکنیں سناتی ہیں لا مکاں کے افسانے 
کتنی داستانوں کو سن رہے ہیں ہم تنہا 

منزلیں بلاتی ہیں جستجو مچلتی ہے 
تیرگی کا عالم ہے اور ہر قدم تنہا 

یہ بھی چھین لے آ کر گردش جہاں مجھ سے 
چند آرزوئیں ہیں اور میرا دم تنہا 

کاش کوئی قسمت سے جا کے اتنا کہہ دیتا 
حوصلے مرے رہبر تیرے پیچ و خم تنہا 

روح کے اجالوں نے تیرگی کو للکارا 
ظلمتوں کی راہوں میں گھر گئے ہیں ہم تنہا

عفت زیبا کاکوروی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...