مخلصی کی مجھے سزا دیجے
جھوٹ کہیے تو سچ بتا دیجے
کچھ بھرم رہ سکے مروت کا
چار چھ اشک ہی بہا دیجے
پھر جو پچھتائیں گے تو بہتر ہے
جانے والوں کو راستہ دیجے
میں کے دشمن ہوں گھر کے دیپک کا
مجھ کو اس چوک میں جلا دیجے
دھوپ نے دکھ بڑھا دیا ہے مرا
پر توے زلف کی گھٹا دیجے
سید علی شاہ رخ
No comments:
Post a Comment