بدلے گی خود ہی دنیا رفتار رفتہ رفتہ
ہرذرہ ہورہا ہے بیدار رفتہ رفتہ
رنگینیء چمن ہے کس کے لہو کا صدقہ
تاریخ خود کرے گی اقرار رفتہ رفتہ
عالم یہی رہا جوار باب گلستاں کا
مقتل بنے گا اک دن گلزار رفتہ رفتہ
ہے ابتدائے الفت کچھ اور مسکرالو
راتوں کی نیند ہوگی دشوار رفتہ رفتہ
کیا کیا نہ دوستی کی پہلے ہوئی نمائش
پھر درمیاں میں اٹھی دیوار رفتہ رفتہ
ناشاد زندگی نے جو کچھ مجھے دیا ہے
شعروں میں کررہا ہوں اظہار رفتہ رفتہ
ظہیر ناشاد دربھنگوی
No comments:
Post a Comment