Urdu Deccan

Saturday, October 22, 2022

میر ضمیر

یوم وفات 05 اکتوبر 1855

چشم کو شوق اشک باری ہے 
چشمۂ فیض ہے کہ جاری ہے 

سوزن عیسوی سے کیا ہوگا 
زخم اپنے جگر کا کاری ہے 

ہم کہیں اور تم کہیں صاحب 
خاک یہ زندگی ہماری ہے 

رکھ کے سر اس قدم پہ مر جاتا 
بس یہی طرز جاں نثاری ہے 

یہ جو اڑتی ہے تیرے کوچہ میں 
خاکساروں کی خاکساری ہے 

یہ سبک تو نے کر دیا ظالم 
میرا مردہ بھی سب کو بھاری ہے 

میرے جینے میں خوش نہ مرنے میں 
پھر کہو کیا خوشی تمہاری ہے 

ابر ساں ہے ہجوم بارش اشک 
برق ساں شغل بے قراری ہے 

جو نہیں تھا کسی شمار میں آہ 
اسی عاشق کو دم شماری ہے 

کیجو برباد اس کے کوچے میں 
اے صبا خاک یہ ہماری ہے

میر ضمیر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...